Faraz Faizi

Add To collaction

21-Jul-2022-تحریری مقابلہ(پیار) پیار کے روپ ہزار



 .   .  .  .  .  .  .  .  راقم الحروف: فرازفیضی
پیار کیا ہے؟

جب ہم لفظ پیار کی بات کرتے ہیں تو ، ہم ایک ایسے احساس کا ذکر کر رہے ہیں جس میں ایک شخص دوسرے یا دوسروں سے ہمدردی محسوس کرتا ہے ، کیونکہ وہ اس شخص ، چیز کی طرف مائل ہوتا ہے یا اس وجہ سے کہ وہ ان سب یا کسی سے بھی پیار محسوس کرتا ہے۔

اسی طرح ، پیار کی تعریف اس عمل سے کی جاتی ہے جس کے ذریعے ایک انسان یا دوسرے یا متعدد لوگوں سے اپنی محبت یا پیار ظاہر کرتا ہے ۔ لفظ پیار لاطینی "انفلوٹس " سے آیا ہے جو ذہن کے جذبات کے جملے کا ترجمہ کرتا ہے ، جس سے ہمیں یہ سمجھنے کی طرف راغب کرتا ہے کہ ایک شخص دوسرے کے ساتھ پوری طرح سے اپنی شناخت محسوس کرسکتا ہے کیونکہ اسے بہت پیار ہے ، جس کی وجہ سے وہ اس کا مظاہرہ کرتا ہے۔

سچ پوچھئے تو "پیار" ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں محبت، خلوص، شفقت و مہربانی، کرم، غمخواری و ہمدردی کے رنگ برنگ پھول ہیں اور ان کی خوشبو سے یہ ساری کائنات معطر ہے۔ پیار ایک جزبہ لطیف ہے جو دلوں میں کسی بھی وقت کسی کیلئے بیدار ہوسکتا ہے چاہے پھر وہ والدین ہوں بھائی بہن ہوں، دوست و احباب، اعزاء و اقرباء ہوں یا پھر اللہ عزوجل کی کوئی دوسری مخلوق، ایک " پیار " اور روپ ہزار، کبھی باپ کی شفقت بن کر برگد کا سیہ بن جاتا ہے تو کبھی چلچلاتی دھوپ میں ممتا کا آنچل، کبھی بھائی کی محبت کا روپ دھار کر فولادی بازو بن جاتا ہے تو کبھی بہن کی راکھی بن کر حفاظت کا تعویز, کبھی ایک سچے دوست کی شکل اختیار کرکے غم بانٹنے لگ جاتا ہے، کبھی بزرگوں کی نصیحت بن کر معاشرے کا روشن مستقبل سنوارنے لگتا ہے تو کبھی استاد جی کی نوازشات ہوکر ترقی کا راستہ بن جاتاہے، کبھی وطن سے محبت کی مثال بن کر ماتر بھومی پر نثار ہونے کیلئے تیار ہوجاتا ہے۔الغرض کوئی شئی ایسی نہیں جہاں پیار بہاریں نہیں!! 

پیار کے انیک روپوں میں کئی ایک روپ ایسے ہیں جن کی سچائی پر کوئی سوال کھڑے نہیں کر سکتا، اور اس میں سے ایک ہے ماں کا روپ!  
ماں کا روپ اللہ تبارک اللہ کی طرف سے وہ خوبصورت عطیہ ہے جس میں اللہ نے اپنی رحمت ، فضل و کرم ، برکت، راحت اور عظمت کی آمیزش شامل فرماکرعرش سے فرش پر اتارا اور اس کی عظمتوں کو چار چاند لگا دیا ۔قدموں تلے جنت دے کر ماں کو مقدس اور اعلیٰ مرتبہ پر فائز کر دیا ۔ ممتا کے جذبے سے سرشار اور وفا کا پیکر اور پر خلوص دعاؤں کے اس روپ کی خوبیوںکو بیان کرنا سمندر کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے۔
     ماں اللہ رب العزت کا ایسا عطیہ ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں جو اللہ تعالیٰ کے بعد اپنی اولاد کے دل کا حال بہت جلد جان لیتی ہے۔ اولاد کے دل میں کیا چل رہا ہے ماں سے زیادہ بہتر کوئی نہیں جانتا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میںبہت سی جگہوں پر والدین کاذکر اپنے ذکر کے ساتھ فرمایاہے:
     وَاِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِی اِسْرَائِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰہَ وَبِاالْوَالِدَیْنِ اِحْسَاناً۔
    ’’اور یاد کرو جب لیا تھا ہم نے پختہ وعدہ بنی اسرائیل سے (اس بات کا کہ) نہ عبادت کرنا بجز اللہ کے اور ماں باپ سے اچھا سلوک کرنا۔‘‘(البقرہ83)۔

والدین کی عظمت کا ثبوت اس سے بڑا اور کیا ہو سکتا ہے کہ رب نے اپنے اسمِ جلالت کے ذکر کے ساتھ والدین کی خدمت کا حکم دیاہے۔ ماں کی عظمت کا بھی اعلان فرمایا:
     وَوَ صَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْہِ اِحْسَاناً ، حَمَلَتْہُ اُ مُّہٗ کُرْھًا وَّوَضَعَتْہُ کُرْھًا ، وَحَمْلَہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰثُوْنَ شَھْرًا۔
    ’’اور ہم نے آدمی کو حکم کیا کہ اپنے ماں باپ سے بھلائی کرے۔ اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا تکلیف سے اور جنا(پیداکیا) اس کو تکلیف سے اور اسے اٹھائے پھرنا اور اس کا دودھ چھڑانا30 مہینہ میں۔‘‘(الاحقاف15) ۔

پیار کا یہ روپ ہمیں اس ذات وحدہ لاشریک کی عنایت ہے جس کے "کن" کہنے سے ہی ہر شئی ہو جاتی ہے اور یہ عنایت اس کے پیارے حبیب، حبیب لبیب سرور دو جہان احمد مجتبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے طفیل ہوئی ہے تو پھر لازم ہے کے جس سے بھی پیار ہو وہ صرف اور صرف انہی کی اتباع میں ہو اور انہی کی رضا کیلئے ہو کیوں کہ : 

خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم
خدا چاہتا ہے رضائے محمد ﷺ

   14
9 Comments

Khan

25-Jul-2022 09:57 PM

😊😊😊

Reply

Rahman

24-Jul-2022 11:22 PM

Mst

Reply

Aniya Rahman

24-Jul-2022 10:03 PM

Nyc

Reply